پاکستان

ہمارے سیاستدان پاکستان کو مدد فراہم کر رہے ہیں ،مودی حواس باختہ ہو گئے،لکھنو میں کشمیریوں پر حملہ کرنے والوں کو کیا کہہ دیا؟

نئی دہلی(اے این این )بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے الزام عائد ہے کہ بھارت کی سیاسی جماعتوں کے رہنما کشیدگی کے موجودہ ماحول میں پاکستان کو مدد فراہم کرر ہے ہیں ۔کانپور کے ریلوے میدان میں عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ کچھ لوگ بھارتی فضائیہ کے اسٹرائیک کو کمتر دکھانے کے لئے دن رات کوششیں کرر ہے ہیں۔سیاسی مفاد کے لئے جس طرح کی بیان بازی کی جارہی ہے اس سے دشمن ملک کو مدد مل رہی ہے ۔ ایسی بات کرنے والے لوگوں کو شرم آنی چاہئے ۔ پاکستان کوجو پسند آئے ایسی باتیں ہندوستان میں بیٹھ کر کرنے والوں کو عوام معاف نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات تو آئیں گے اور چلے جائیں گے لیکن بے تکی بیان بازی کا فائدہ ملک کے دشمنوں کو نہ ملے یہ ذمہ داری ہر پارٹی کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پر پوری دنیا کا دبا ؤہے، دہشت گردی کے معاملے میں پڑوسی ملک رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے ، وہ اب کسی کو منہ دکھانے کے لائق نہیں رہ گیا ہے لیکن ہمارے لوگوں کے بیان پاکستان کو مدد فراہم کرر ہے ہیں۔ ان بیانوں کی بنیاد بنا کر وہ دنیا کے سامنے صفائی پیش کرتا گھوم رہا ہے، یہ سخت گناہ کچھ پارٹیوں کے لیڈروں کے ذریعہ کیا جارہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سرحد سے منصوبہ بند دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن لڑائی حکومت لڑ رہی ہے ، دہشت گرد اور اس کے آقا اپنا خاتمہ سامنے دیکھ رہے ہیں ان کے حواس باختہ ہیں، جس کا نتیجہ ہے کہ جمعرات کو جموں میں حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ دہشت گردوں کی بوکھلاہٹ فطری ہے ، ان کو پالنے پوسنے والوں کی بھوکھلاہٹ سامنے آئے گی۔ ایسے میں ملک کے ہر شہری کو محتاط رہتے ہوئے ملک کے تئیں اپنے فرض کو نبھانے کی ضرورت ہے ۔۔بھارتی وزیراعظم نے بھارت کی تمام ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ ان عناصر کیخلاف سخت کارروائی کرے، اگر کہیں کسی کشمیری پر حملہ ہوتا ہے۔لکھنو میں حملہ آوروں کوپاگل لوگ قرار دیتے ہوئے انہوں نے لکھنو واقعہ کے حوالے سے کہا یہ بات ضروری ہے کہ ملک میں بھائی چارہ کا ماحول قائم رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ اتر پردیش سرکار نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کچھ پاگل لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے جنہوں نے ہمارے کشمیری بھائیوں پر حملہ کیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا میں تمام ریاستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جہاں کہیں بھی ایسا کوئی واقعہ پیش آئے تو سخت کارروائی کی جائے۔ انکا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا دائرہ تنگ کرنے اور ان کے سرپرستوں کو سبق سکھانے کے لئے سماجی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو قائم رکھنے کی سخت ضرورت ہے ۔

Back to top button