بین الاقوامی

پاکستان میں اقتدارکی جمہوری طور پر منتقلی جاری رہنی چاہیے، امریکہ

امریکہ کے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سربراہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ پاکستان میں سول حکومت کا قیام اور اقتدار کی جمہوری طریقے سے منتقلی ملک کی عظیم کامیابیوں میں سے ایک ہے اور واشنگٹن اس کامیابی کے عمل کو جاری دیکھنا چاہتا ہے۔صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ طالبان کے خلاف موثر اور فیصلہ کن اقدامات کرنے۔ اور افغان مذاکراتی عمل میں شمولیت کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے معاملے پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سول حکومت کا قیام

اور اقتدار کی جمہوری منتقلی پاکستان کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہے اور ہم اسے جاری دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سولین اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں اور یہ مضبوطی اس رگ کی طرح ہیں کہ جب ہم پاکستانی قیادت سے رابطہ کرتے ہیں تو ہم اپنے پاس موجود اشاروں یا شواہد کی بنا پر خدشات کا اظہار کرتے ہیں کہ سول سوسائٹی اور میڈیا مکمل آزادی کے ساتھ یا بغیر کسی دباؤ کے معاملات میں شرکت نہیں کر رہا، کیونکہ یہ دباؤ بالآخر دونوں فریقین کو اس عمل سے روک دے گا جو پاکستان میں ایک کامیاب کہانی ہونی چاہیے۔اس موقع پر ایلس ویلز نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ ہر فرد کو اپنے خیالات کو جمع کرنے اور پْرامن طریقے سے ان کا اظہار کرنے کی اجازت دینے کے ساتھ ہی صحافیوں کو مکمل طور پر ملکی ترقی کے لیے رپورٹ کرنے کی اجازت دے۔پاکستان کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات قائم رکھنے کی خواہش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور ہم اس چیز کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دونوں طالبان قیادت کے خلاف ’موثر اور فیصلہ کن‘ اقدامات کرتے ہوئے انہیں بے دخل کریں، گرفتار کریں یا پھر انہیں مذاکرات کی میز پر لائیں۔افغان قیادت کی پاکستان میں موجودگی کے امریکی دعویٰ کو دہراتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ ایک باہمی سیاسی مذاکرات کے لیے ایک مستقل رکاوٹ طالبان کی قیادت ہے اور ان میں سے بہت سے افغانستان سے باہر ہیں، جس کی وجہ سے معاونت اور افغان قومی سلامتی فورسز کے دباؤ سے باہر ہیں۔

Back to top button