پاکستان

ٹوٹی ہڈیوں کے لیے پلاسٹر کی بجائے واٹر پروف اسمارٹ پلاسٹرایجاد

اب اکیسویں صدی میں ہوا دار اور ہلکا پھلکا پلاسٹر ایجاد کرلیا گیا ہے جو امریکا میں استعمال کےلیے بالکل تیار ہے۔

اس نئے ڈیزائن میں آستین کی لمبائی کے برابر ایک پلاسٹر نما سانچہ بنایا گیا ہے جس میں دو جگہوں سے مائع گوند یا روغن ڈالا جاتا ہے جو ہر مریض کے ہاتھ کے لحاظ سے ایک واضح پوزیشن پر آجاتا ہے۔ اس سے قبل روایتی پلاسٹروں میں گرمی، پسینہ، خارش اور خود بھاری پلاسٹر کو اٹھائے پھرنا ایک بہت مشکل عمل تھا لیکن اب اسمارٹ پلاسٹر ان سب مسائل کو حل کردے گا۔

اسے امریکی اسٹارٹ کمپنی کاسٹ 21 نے ڈیزائن کیا ہے جو ہوا دار، ہلکا پھلکا اور پانی سے خراب نہیں ہوتا۔ اسے پہن کر آپ نہا سکتے ہیں، ورزش کرسکتے ہیں اور تیراکی کا شوق بھی پورا کرسکتےہیں۔ اسے شوخ رنگ بھی دیا جاسکتا ہے جو اسے سائنس فکشن فلم کا طریقہ علاج بناتا ہے۔

کمپنی کی نائب صدر ویرونیکا ہوگ کے مطابق ہڈیوں کے زیادہ تر فریکچر بچوں، نوعمروں اور بوڑھوں کو پیش آتے ہیں اور جب وہ پلاسٹر بندھواتے ہیں تو جلد تک ہوا نہ پہنچنے سے خطرناک انفیکشن بھی پیدا ہوجاتے ہیں۔ پھر بینڈیج اتارنے کےلیے ڈاکٹر اسے خاص برقی آری سے کاٹتا ہے جو خود ایک بیزارکن عمل ہوتا ہے۔ بچے اس سے بہت خوفزدہ ہوتے ہیں۔

سب سے اچھی بات یہ ہے کہ نئے پلاسٹر کو بہت کم وقت میں لگایا جاسکتا ہے اور اتارنے کےلیے کسی تیزدھار آلے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر پہلے مریض کے بازو کا ناپ لیتا ہے اور اس کے بعد جالی نما سانچہ پہناتا ہے۔ اس کے اندر نلکی کی طرح راستے بنے ہیں جن میں خاص قسم کا مائع ڈالا جاتا ہے جو اندر جاکر جم جاتا ہے اور پلاسٹر ٹائٹ ہوکر ہڈی کو درست مقام پر بٹھاتا ہے۔ اس عمل میں سات منٹ لگتے ہیں۔

اس طرح پورے عمل میں صرف دس منٹ لگتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ اگلے مرحلے میں اسے ٹانگوں اور دیگر جسمانی اعضا کےلیے قابلِ عمل بنانے پر کام شروع ہوگیا ہے۔

Back to top button